امن لکھنوی
غزل 7
نظم 1
اشعار 7
زندگی اک سوال ہے جس کا جواب موت ہے
موت بھی اک سوال ہے جس کا جواب کچھ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کہانی اپنی اپنی اہل محفل جب سناتے ہیں
مجھے بھی یاد اک بھولا ہوا افسانہ آتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زبان و دہن سے جو کھلتے نہیں ہیں
وہ کھل جاتے ہیں راز اکثر نظر سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مکمل داستاں کا اختصار اتنا ہی کافی ہے
سلایا شور دنیا نے جگایا شور محشر نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تمہاری بزم بھی کیا بزم ہے آداب ہیں کیسے
وہی مقبول ہوتا ہے جو گستاخانہ آتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قصہ 2
کتاب 11
تصویری شاعری 1
جس میں عمل کا جوش نہیں وہ شباب کیا مستی تو دل میں چاہیے شغل_شراب کیا کیا درد_دل محرک_خدمت نہیں رہا جنت ٹھہر گئی ہے بنائے_ثواب کیا یوں_ہی نظر اٹھی تھی ذرا دیر کی طرف ملتا ہے اب یہ دیکھیں حرم سے خطاب کیا اپنوں سے خوف ہے کہ کہیں غیر ہی نہ ہوں ہے اس سے بڑھ کے اور جہاں میں عذاب کیا امید دوستوں سے وفا کی ہے آج تک اب تک نہیں ملی نظر_کامیاب کیا آخر کہاں سے آ گئیں یہ کج_ادائیاں آدم کی تھی سرشت میں مٹی خراب کیا حال_زبوں کے آئنے دنیا میں ہیں بہت دیکھی نہیں کبھی کوئی چشم_سراب کیا اپنی بساط جان کے خاموش ہو گیا شاعر ہوں میں تو دوں_گا کسی کو جواب کیا ہنس ہنس کے ہم_نشینوں نے چرکے لگائے امنؔ ان مہربانیوں کے کرم کا حساب کیا