انکت گوتم
تصویری شاعری 1
رشتوں کو جب دھوپ دکھائی جاتی ہے سگریٹ سے سگریٹ سلگائی جاتی ہے جسم ہمارا اک ایسی مل ہے جس میں اندھیاروں سے دھوپ بنائی جاتی ہے نا سے اس کی شکل ملانے لگتا ہوں جب اس کی آواز سنائی جاتی ہے کیا وہ پنے سچ_مچ کورے ہوتے ہیں جن پر کوئی ضرب لگائی جاتی ہے بلے_بابا دیوانوں کو سمجھاؤ اپنی ہستی کام میں لائی جاتی ہے اپنی مٹی اپنا پانی واپس لے سنتے ہیں یہ شے لوٹائی جاتی ہے پتھر لے کر آتے ہیں سب سینے میں بھاگ جگے تو ٹھوکر کھائی جاتی ہے خاموشی سے یکجا کرتے ہیں خود کو شور مچا کر آگ بجھائی جاتی ہے ہوتے ہوتے روشن ہوتا ہے چہرہ جاتے جاتے دل سے کائی جاتی ہے دونوں بھوؤں کی شکنیں ہاتھ بٹاتی ہیں اپنی تیسری آنکھ بنائی جاتی ہے