عقیل نعمانی
غزل 21
اشعار 24
بس اتنی سی بات تھی اس کی زلف ذرا لہرائی تھی
خوف زدہ ہر شام کا منظر سہمی سی ہر رات ملی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بے سبب دونوں میں ہر ایک کو دلچسپی تھی
اور ہر ایک سے بیزار تھے ہم بھی تم بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سنی اندھیروں کی سگبگاہٹ تو شام یادوں کی کہکشاں سے
چھپے ہوئے ماہتاب نکلے بجھے ہوئے آفتاب نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم کیسے زندہ ہیں اب تک
ہم کو بھی حیرت ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے