پھر وہی خواب وہی ضد نہیں عاقب صابرؔ
ہم اصولوں سے بغاوت نہیں کرنے والے
عاقب صابر کا جنم 12 اکتوبر، 1994 کو رچھا، اتر پردیش میں ہوا۔ وہ اردو کے شعری ادب کی نئی نسل میں اپنی علیحدہ پہچان اور نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ان کے اشعار میں ایک ایسی مٹھاس اور تازگی ہے جو دل کو چھو جاتی ہے۔ ان کا انداز بیان ماحول میں جیسے ایک نئی حرارت بھر دیتا ہے۔ صرف اپنے کلام ہی نہیں، بلکہ جب وہ دوسرے شاعروں کا کلام پڑھتے ہیں، تب بھی ان کی آواز اور انداز لفظوں میں نئی جان ڈال دیتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ریختہ جیسے معروف ادبی پلیٹ فارم پر ان کی آواز نے کئی محفلوں کو روشن کیا ہے اور ادبی محبوبیت اور مقبولیت میں اضافہ کیا ہے۔
ان کی شاعری میں غزل کی روایتی خوشبو، تازگی اور نئے پن کی نرم روشنی کی دلکش آمیزش ہے۔ وہ لفظوں سے اس طرح کھیلتے ہیں کہ ہر شعر ایک جیتا جاگتا تجربا بن جاتا ہے۔ ان کی غزل میں اردو اور فارسی کی لفظیات اور ترکیبوں کا ایک ایسا باریک اور سلیقہ مند استعمال ملتا ہے، جو ان کے ادبی شعور اور فکر کی گہرائی کو اجاگر کرتا ہے۔
ان کے کلام میں عشق، جدائی، اور زندگی کی سچائی کو ایک نئے رنگ میں پیش کیا گیا ہے، جو دلوں کو مہکاتا اور تصور کو نئی اڑان دیتا ہے۔ ان کی شاعری نہ صرف فن اور بیان کا حسین سنگم ہے، بلکہ ایک احساس اور کیفیت کا بہترین اظہار بھی ہے۔ عاقب صابر آج کی شاعری کی دنیا کے وہ نام ہیں، جو اپنی موسیقی بھری آواز اور اثردار کلام کے ساتھ مستقبل کے لیے ایک نئی روایت قائم کر رہے ہیں۔