عرشؔ کس دوست کو اپنا سمجھوں
سب کے سب دوست ہیں دشمن کی طرف
پنجاب کے ’راج کوی‘ یعنی عرش ملسیانی اردو کے ایک معروف وممتاز شاعر ہیں ۔ ان کے والد جوش ملسیانی بھی ایک ممتاز شاعر تھے اور داغ دہلوی کے شاگرد تھے ۔ عرش کا نام بال مکند تھا لیکن عرش ملسیانی کے نام سے مشہور ہوئے ۔ ان کی پیدائش ۲۰ ستمبر ۱۹۰۸ کو جالندھر کے ایک چھوٹھے سے قصبے ملسیان میں ہوئی ۔ پیشے سے انجینئر تھے اور محکمۂ نہرسے وابستہ رہے ۔ اس کے بعد لدھیانہ کے صنعتی اسکول میں ملازم ہوگئے اور یہیں سے گریجویشن کیا ۔ ۱۹۴۲ میں دہلی آگئے اور ۱۹۴۸ میں پبلی کیشنز ڈویژن کے ادبی رسالے ’’آجکل‘‘ کے نائب مدیر مقرر ہوئے ۔ تقریبا سات سال جوش ملیح آبادی کے رفیق کار رہے ، جوش کے پاکستان چلے جانے کے بعد ان کی جگہ آجکل کے ایڈیٹر مقرر ہوئے ۔
عرش کی تخلیقی شخصیت کی کئی جہتیں تھیں وہ ایک اچھے مدیر بھی رہے ، شاعری بھی کی ، ترجمے بھی کئے اور نثر میں مزاحیہ مضامین بھی لکھے ۔’ ہفت رنگ ‘ اور ’ رنگ وآہنگ ‘ ان کے شعری مجموعے ہیں ۔ عمر خیام کی رباعیوں کا منظوم ترجمہ ’ ہست وبود ‘ کے نام سے شائع ہوا ۔ ان کے مزاحیہ مضامیں کا مجموعہ ’ پوسٹ مارٹم ‘ کے نام سے منظر عام پر آیا ۔