Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Asar Sahbai's Photo'

اثر صہبائی

1901 - 1963

معروف شاعر، رومان اور سماجی شعورکی حامل نظمیں، غزلیں اور رباعیاں کہیں

معروف شاعر، رومان اور سماجی شعورکی حامل نظمیں، غزلیں اور رباعیاں کہیں

اثر صہبائی کا تعارف

تخلص : 'اثر'

اصلی نام : خواجہ عبد ا لسمیع پال

پیدائش : 28 Dec 1901 | سیالکوٹ, پنجاب

وفات : 26 Jun 1963 | لاہور, پنجاب

آہ کیا کیا آرزوئیں نذر حرماں ہو گئیں

روئیے کس کس کو اور کس کس کا ماتم کیجئے

نام خواجہ عبدالسمیع پال،اثر تخلص۔28؍دسمبر1901 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہوئی جہاں سے1918 میں میٹرک پاس کیا۔ 1922 میں اسلامیہ کالج،لاہور سے بی اے پاس کرنے کے بعد وکالت کرنے لگے۔ چند سال اسی طرح گزار کر1929 میں گورنمنٹ کالج،لاہور سے فلسفہ میں ایم اے کیا۔ کچھ عرصہ اپنے وطن سیالکوٹ میں پریکٹس کرتے رہے،پھر جموں چلے گئے۔ وہاں 1946 میں سرکاری وکیل مقرر ہوئے۔چند ماہ بعد جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں اسسٹنٹ ایڈوکیٹ ہوگئے۔تقسیم ہند کے بعد سیالکوٹ واپس آگئے۔1948 میں کچھ عرصہ اسسٹنٹ کٹسوڈین کے فرائض انجام دینے کے بعد سرکاری وکیل ہوگئے۔

اثر صہبائی نے اپنا کلام اپنے بڑے بھائی امیں حزیں کو دکھایا۔کچھ غزلیں تاجور نجیب آبادی کو دکھائیں۔ اس کے علاوہ برجموہن کیفی اور اثر لکھنوی نے بھی ان کے کلام کا کافی حصہ دیکھ کر اپنے مشوروں سے نوازا۔26؍ جون 1963 کو لاہور میں انتقال کرگئے ۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں۔’’جام صہبائی،‘‘’’خمستان،‘‘’’جام طہور،‘‘’’نورو نکہت،‘‘’’روح صہبائی،‘‘’’رحت کدہ،‘‘ رباعی اثرؔ کی کامیاب ترین صنف سخن ہے۔


موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے