بات میں بات اسی کی ہے سنو تم جس کی
یوں تو کہنے کو سبھی منہ میں زباں رکھتے ہیں
اشک رامپوری 1897 کو رامپور میں نوابوں کے خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ نواب یوسف علی خاں ناظم کے نواسے تھے۔ ابتدائی تعلیم رامپور میں ہی اعظم الدین میوریل ہائی اسکول میں ہوئی اس وقت اس اسکول کے ہیڈ ماسٹر محمد علی جوہر تھے۔ 1914 میں اشک انجینٔرنگ کی اعلی تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے۔ انگلینڈ سے جرمنی گئے اور جرنلزم کی سند حاصل کی۔ وطن واپس آکر اشک ریاست رامپور میں ملازم ہوگئے۔ ملازمت کے دوران اشک کا رجحان تصوف کی طرف بڑھنے لگا اور انہوں نے حضرت شاہ غلام محی الدین سجادہ نشین پیر مہر علی شاہ سے بیعت کرلی ۔ 1946 سے اپنے آخری وقت تک راولپنڈی میں وہ اپنے پیر ومرشد کے پاس ہی رہے۔ 28 اگست 1950 کو راولپنڈی میں انتقال ہوا