اشونی یادو کے اشعار
مجھے چھوڑ کر جو چلا گیا اسے یاد کرنے سے کیا غرض
جو ٹھہر گئے انہیں شکریہ جو چلے گئے انہیں الوداع
تم سے بچھڑ کے پھر کوئی حسرت نہیں بچی
پھر تیرے جیسے شخص سے ملنا نہیں ہوا
ایک عرصے کے بعد میں نے تمہیں دیکھا ہے
ایک عرصے کے بعد پھر سے مجھے پیار ہوا
یہ میں نے کب کہا تھا مجھے پیار ہی کرو
لیکن یہ چاہنے میں کوئی حرج تو نہیں
من میں آیا پہلے تم کو طعنے دوں
خیر ہٹاؤ اور بتاؤ کیسے ہو
مجھے مت چھیڑئیے یاروں کہ اب میں
بہت اکتا گیا ہوں رو پڑوں گا
یار کسی کے غم میں تم مر جاؤ گے
اور اسی دن میں پاگل ہو جاؤں گا
یار بھلا کتنی باتوں پر ہنسنا ہے
ہنستے ہنستے ہم پاگل ہو سکتے ہیں
بارش نے اک ٹھنڈک لا دی ہے من میں
لیکن مجھ کو آگ لگانی ہے پھر سے
دنیا ترے سراغ کو اب پا گیا ہوں میں
لیلیٰ سے لا الہ تلک آ گیا ہوں میں
ہر اک آنسو کا بدلا ہو سکتا ہے
یہ موتی انگارے بھی بن سکتے ہیں
زندہ رہتے ملنے والے لاکھوں ہیں
میت پر ہر گرتا آنسو دولت ہے