Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

آصف ثاقب

1939

آصف ثاقب کے اشعار

کس درجہ منافق ہیں سب اہل ہوس ثاقبؔ

اندر سے تو پتھر ہیں اور لگتے ہیں پانی سے

سمیٹ لے گئے سب رحمتیں کہاں مہمان

مکان کاٹتا پھرتا ہے میزبانوں کو

رستے کی انجان خوشی ہے

منزل کا انجانا ڈر ہے

قیدی رہا ہوئے تھے پہن کر نئے لباس

ہم تو قفس سے اوڑھ کے زنجیر چل پڑے

دل کی موجوں کی تڑپ میری صدا میں آئے

دائرے کرب کے پھیلے تو ہوا میں آئے

لکیر کھینچ کے مجھ پہ وہ پھر مجھے دیکھے

نگار و نقش میں چہرہ ہے ہو بہ ہو میرا

سینے کے بیچ ثاقبؔ ایسا ہے مرنا جینا

اک یاد جی اٹھی تھی اک یاد مر گئی ہے

Recitation

بولیے