Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Asim nadeem Asi's Photo'

عاصم ندیم عاصی

1981 | گوجر خان, پاکستان

عاصم ندیم عاصی کے اشعار

405
Favorite

باعتبار

حسین آج بھی قائم ہے اپنی صورت پر

یزید چہرے بدلتا ہے ہر زمانے میں

دوست داری کے سلیقے سے بہت واقف ہوں

اب مجھے ہاتھ ملانے کا ہنر آتا ہے

تجھے چھو کر مجھے کیسا لگے گا

ہوا کے ہاتھ بن کر سوچتا ہوں

اک یقیں پرور گماں اور اک حیات آمیز خواب

جیسے کوئی آئے گا اور الجھنیں لے جائے گا

تم ان کے ہات پہ سکے نہیں دیے رکھو

یہ اندھے لوگ ہیں اور روشنی کے بھوکے ہیں

ہمارا جسم تو پھر جسم ٹھہرا

دراڑیں عیب ہیں دیوار میں بھی

جل رہا ہے جو لب بام ابھی ایک چراغ

بجھ گیا یہ بھی تو پھر رات مکمل ہوگی

مرے خمیر سے یہ کائنات اٹھاتے ہوئے

اسے غرور بہت تھا مجھے بناتے ہوئے

آگ پانی بھی کبھی ایک ہوئے دیکھے ہیں

آتش ضبط لہو میں بھی نہیں حل ہوگی

اجالوں کے کسی اوتار ہی سے جا کے پوچھو

جسے سورج کہا جاتا ہے وہ سورج کہاں ہے

زمیں کے مالک و مختار کی سنت سمجھ کر

کھڑاویں پہن لیں اور بکریاں رکھی ہوئی ہیں

تپتے صحرا خون پئیں گے چڑھتا سورج ڈھل جائے گا

بیٹھی ہوئی ہے جس میں سکینہ آج وہ خیمہ جل جائے گا

کوشش کا اک طویل سفر تھا اور اس کے بعد

پانی کی ایک بوند سے پتھر بھی پھٹ گئے

اجاڑ رات میں رہ کر ہوا کے ہوتے ہوئے

کوئی تو ہے جو چراغوں کی بات کرتا ہے

ہماری کاروباری زندگی کا کل اثاثہ

یہ کچھ سکے ہیں اور کچھ پرچیاں رکھی ہوئی ہیں

وہ کیا کہ جس کو میسر ہے مستقل ہونا

سرشت زخم میں شامل ہے مندمل ہونا

وہی جن چادروں کو دشت میں کھینچا گیا تھا

تبرک میں یہ ان کی دھجیاں رکھی ہوئی ہیں

میں نے اس حد سے گزرنے کی بہت کوشش کی

جس جگہ رنگ سے تصویر الگ ہوتی ہے

جھاڑ کر ہم ریت اپنے پاؤں سے

بوٹیاں چنتے رہے صحراؤں سے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے