اسلم آزاد
غزل 18
نظم 9
اشعار 12
راستہ سنسان تھا تو مڑ کے دیکھا کیوں نہیں
مجھ کو تنہا دیکھ کر اس نے پکارا کیوں نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دوستوں کے ساتھ دن میں بیٹھ کر ہنستا رہا
اپنے کمرے میں وہ جا کر خوب رویا رات بھر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دھوپ کے بادل برس کر جا چکے تھے اور میں
اوڑھ کر شبنم کی چادر چھت پہ سویا رات بھر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں نے اپنی خواہشوں کا قتل خود ہی کر دیا
ہاتھ خون آلود ہیں ان کو ابھی دھویا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے