اطیب قادری
غزل 1
نظم 1
اشعار 6
تمہارے ہجر میں جب بھی کلنڈر پر نگاہ ڈالی
ستمبر کے مہینے کو ستم گر ہی پڑھا میں نے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
پوچھنے والوں نے پوچھا ہاتھ کیسے جل گیا
کیسے بتلائیں کسی کے دل پے رکھا تھا کبھی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ہمارے سر پہ پیچ و خم کا یہ صافہ وراثت ہے
کہ تم پگڑی سمجھتے ہو جسے ہم تاج کہتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
جن کی انگلی تھام کے چلنا سیکھا تھا
ہائے اب ان کو بوڑھا ہوتے دیکھنا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کوئی کشتی کہیں مغرور ہو جائے نہ پانی میں
سکوت بحر کو قصداً تلاطم ہونا پڑتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے