Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Azhar Bakhsh Azhar's Photo'

اظہر بخش اظہر

1952 | ناگپور, انڈیا

اظہر بخش اظہر کے اشعار

53
Favorite

باعتبار

حسن کی دیوی بنی بیٹھی ہیں دل ہے بت کدہ

چند مسلم لڑکیوں نے ہم کو ہندو کر دیا

ذلت سے تو بہتر ہے کہ اک جنگ لڑو تم

یوں ہار بھی جاؤ گے تو بزدل نہ رہو گے

خوں بہا دیتے ہیں ظالم تخت پانے کے لئے

لوگ کتنا گر گئے خود کو اٹھانے کے لئے

کہو حسن جمال یار سے یہ اتنی سج دھج کیوں

بھری برسات میں پودوں کو پانی کون دیتا ہے

ہر وقت کسے رہتے ہیں ماؤں کی پیٹھ سے

گودی میں نہیں کھیلتے مزدور کے بچے

جب کمسن سے عشق لڑانا پڑتا ہے

بچوں جیسا پاٹھ پڑھانا پڑتا ہے

تم نے دیکھا نہیں ہوگا کبھی ایسا قاتل

جو لہو چوسنے کا جشن منانے نکلے

ہمارے جتنے بچے تھے پرندے ہو گئے سارے

یہ وہ گھر ہے جہاں پر اب کوئی بچہ نہیں رہتا

تم چتا ان کی جلاؤ نہ کرو دفن انہیں

پیار کے خط ہیں یہ ہندو یا مسلمان نہیں

دے کر فریب مجھ کو گیا تھا وہ شوخ تن

کھا کر فریب لوٹا تو سینے سے لگ گیا

اک غزل تو مرے ہاتھوں سے مثالی ہو جائے

کاش کہ تو مرا محبوب خیالی ہو جائے

آج اظہرؔ سے کیا ملے ہو تم

پھول جیسے کھلے کھلے ہو تم

ان کے خیموں میں ہیں سب لوگ کمر بستہ مگر

ہم میں غفلت کی ہے بھر مار خدا خیر کرے

Recitation

بولیے