عزیز النسا ناز کے اشعار
کتنے لگے ہیں زخم جگر پر کسے خبر
ڈھائی ہے کس نے کتنی قیامت نہ پوچھیے
رنج و الم کی کوئی حقیقت نہ پوچھیے
کتنی ہے میرے درد کی عظمت نہ پوچھیے
اشکوں نے راز دل کا کیا جب کبھی عیاں
کتنی ہوئی ہے مجھ کو ندامت نہ پوچھیے
جب دل کا درد منزل شب سے نکل گیا
محسوس یہ ہوا کوئی طوفان ٹل گیا
اب تو ہے صرف آمد فصل بہار یاد
دل ایک پھول تھا جو سر شاخ جل گیا
جب تک کسی کا نقش کف پا ہمیں ملا
ہم سے کچھ اور دور زمانہ نکل گیا