Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

بیخود بدایونی

1857 - 1912

نامور کلاسیکی شاعر، داغ دہلوی کے شاگرد، مجسٹریٹ کے عہدے پر فائز رہے

نامور کلاسیکی شاعر، داغ دہلوی کے شاگرد، مجسٹریٹ کے عہدے پر فائز رہے

بیخود بدایونی کا تعارف

اصلی نام : مولوی عبدالحئی

پیدائش : 17 Sep 1857 | بدایوں, اتر پردیش

وفات : 10 Nov 1912 | بدایوں, اتر پردیش

رشتہ داروں : داغؔ دہلوی (استاد)

آنسو مری آنکھوں میں ہیں نالے مرے لب پر

سودا مرے سر میں ہے تمنا مرے دل میں

مولوی عبدالحئ نام، بیخود تخلص۔ ۱۷ستمبر۱۸۵۷ء کو بدایوں میں پیدا ہوئے۔ ۷۵۔۱۸۷۴ء میں وکالت کی سندحاصل کی۔ پہلے حالی کے شاگرد ہوئے بعد میں داغ سے اصلاح لینا شروع کی۔ والد کے انتقال کے بعدسنبھل اور اس کے بعدشاہ جہاں پور میں وکالت کرتے رہے۔ ریاست جو دھپور میں سپیشل مجسٹریٹ کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ نومبر۱۹۱۲ء میں بدایوں میں انتقال ہوا۔ آ پ کی تصانیف کے نام یہ ہیںरू ष्ष्فسانۂ بیخودष्ष्، ष्ष्مرآۃ الخیالष्ष् وغیرہ۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے