بشریٰ ہاشمی
غزل 4
اشعار 5
عرصہ ہوا کسی نے پکارا نہیں مجھے
شاید کسی کو میری ضرورت نہیں رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سرمایۂ حیات ہوا چاہتا ہے ختم
جس پر غرور تھا وہی دولت نہیں رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جو نہ کٹ سکا وہ نشان تھا کسی زخم کا
جو نہ مل سکا وہ سراب تھا کوئی خواب تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہی لفظ ہیں در بے بہا مرے واسطے
جنہیں چھو گئی ہو تری زباں مرے مہرباں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دل کے زخموں کی چبھن دیدۂ تر سے پوچھو
میرے اشکوں کا ہے کیا مول گہر سے پوچھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے