چندرکانت راوت کے اشعار
مصیبت سر پہ منہ بائے کھڑی ہے
تجھے اے دل محبت کی پڑی ہے
ترے وصال میں شامل تری جدائی ہے
کہ تیری قید میں ہی گم مری رہائی ہے
تر بہ تر ہو کر رہیں تا زندگی
اے گھٹا اک روز ہم پر یوں برس
اپنی سمجھے تھے مگر نکلی پرائی زندگی
جانے کس مٹی کی تھی قابو نہ آئی زندگی
وہ زلفیں وہ نظریں وہ جنبش لبوں کی
وہ سب ان کے ہتھیار کام آ رہے ہیں
وہ ادھورا ہی خواب تھا لیکن
تھا ادھورا بھی شاندار بہت
کہاں وہ شرابیں کہاں وہ نشہ ہے
ترے نام سے میکدہ چل رہا ہے
ایک دفتر ایک گھر اور ایک دل
کتنی جانب مجھ کو کھینچا جائے گا
کام کو ایمان سے انجام دیتا چل بشر
جانے کس صورت میں تیرا محنتانہ آئے گا
پیار سے سرشار کرنا پیار سے چھونا مجھے
چاک دل انسان ٹھہرا ٹوٹے پیالے کی طرح
عمر بھر کی مشکلوں کے درمیاں
تو دھڑکتا ہی رہا شاباش دل