ڈاکٹر نریش کے دوہے
آئے مٹھی بند لیے چل دیے ہاتھ پسار
وہ کیا تھا جو لٹ گیا دیکھو سوچ بچار
گل دوپہری پھول لے جب تک پھیلی دھوپ
پوچھیں گے اب شام کو کہاں گیا وہ روپ
جب تک اس سے دور تھی میرے تھے سو رنگ
اس کے رنگ میں رنگ گئی جب لاگی پی سنگ
کیسے پانی میں لکھوں یہاں کشل سب بھانت
جب سے بچھڑی آپ سے بچھڑ گئے سکھ شانت