دلہن بیگم کے اشعار
دن کٹا فریاد سے اور رات زاری سے کٹی
عمر کٹنے کو کٹی پر کتنی خواری سے کٹی
بہا ہے پھوٹ کے آنکھوں سے آبلہ دل کا
تری کی راہ سے جاتا ہے قافلہ دل کا
مت کرو فکر عمارت کی کوئی زیر فلک
خانۂ دل جو گرا ہے اسے تعمیر کرو
اتنے کم ظرف نہیں ہم جو بہکتے جاویں
مثل گل جاویں جدھر جاویں مہکتے جاویں
بیاں میں کس سے کروں جا کے اب گلہ دل کا
یہ دل کا دل ہی میں ہووے گا فیصلہ دل کا