احسان الحق مظہر کے اشعار
تم عادتاً کہو گے اسے یار معذرت
لیکن یہ اعتراف کے زمرے میں آئے گا
راستے اور بھی جاتے ہیں ادھر کو لیکن
وہ مرے دل سے گزرتا ہوا گھر جاتا ہے
زندگی اس کی امانت تھی وگرنہ مظہرؔ
ہم اسے اپنے تصرف میں بھی لا سکتے تھے
فی زمانہ یہ مروت بھی بہت ہے مظہرؔ
ان کو جانا تھا مگر دوست بہانے سے گئے
اس محبت سے مری سمت کوئی دیکھتا ہے
رک بھی جاتا ہوں کبھی دشت کو جاتا ہوا میں