اعجاز وارثی کے اشعار
میں اس کے عیب اس کو بتاتا بھی کس طرح
وہ شخص آج تک مجھے تنہا نہیں ملا
چڑھتے سورج کی مدارات سے پہلے اعجازؔ
سوچ لو کتنے چراغ اس نے بجھائے ہوں گے
برسوں میں بھی چھو جائے کسی کو تو غنیمت
خوشبوئے وفا یارو بڑی سست قدم ہے
اے سنگ آستاں مرے سجدوں کی لاج رکھ
آیا ہوں اعتراف شکست خودی لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دربانوں تک کے چہرے رعونت سے مسخ ہیں
دست طلب لیے ہوئے پھر بھی کھڑے ہیں لوگ