فہیم گورکھپوری کے اشعار
کہہ کے یہ پھیر لیا منہ مرے افسانے سے
فائدہ روز کہیں بات کے دہرانے سے
کردار دیکھنا ہے تو صورت نہ دیکھیے
ملتا نہیں زمیں کا پتا آسمان سے
سب کی دنیا تباہ کرتے ہو
تم بھی کیا ہو گئے ہو امریکہ
کل جو گلے ملتے تھے مجھ سے کل جو مجھے پہچانتے تھے
آج مسافر جان کے کیسے رستے وہ انجان ہوئے