Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فرح خان کے اشعار

نہیں نصیب میں منزل تو راستے کیوں ہیں

طویل تر یہ جدائی کے سلسلے کیوں ہیں

ہم بھول گئے عہد و کرم تیرے ستم بھی

اب تجھ سے زمانے سے گلہ کچھ بھی نہیں ہے

اس تیری محبت میں ملا کچھ بھی نہیں ہے

میں جان گئی ہوں کہ صلہ کچھ بھی نہیں ہے

اس کا ملنا ہے عجب طرح کا مجھ سے ملنا

دشت امکان میں ہو پھولوں کا جیسے کھلنا

مل ہی جاؤ گے مجھے وقت کی گردش سے پرے

بس ذرا جسم کی دیوار گرانی ہوگی

حد امکاں سے پرے تک میں تجھے چاہوں گی

تو مجھے اپنے میسر کی حدوں میں ملنا

نہ اس میں پھول کھلا اور نہ کوئی خواب اگا

کہ سنگلاخ بہت تھی زمیں حقیقت کی

یہ خد و خال بھی لگتے ہیں اب پرائے سے

مجھے دکھاتے نہیں ہیں تو آئنہ کیوں ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے