Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Fayyaz Farooqi's Photo'

فیاض فاروقی

1967 | لدھیانہ, انڈیا

فیاض فاروقی کے اشعار

جب ان کی بزم میں ہر خاص و عام رسوا ہے

عجیب کیا ہے اگر میرا نام رسوا ہے

یہ سوچا ہے کہ تجھ کو سوچنا اب چھوڑ دوں گا میں

یہ لغزش مجھ سے لیکن بے ارادہ ہو ہی جاتی ہے

راہ میں اس کی چلیں اور امتحاں کوئی نہ ہو

کیسے ممکن ہے کہ آتش ہو دھواں کوئی نہ ہو

کیسے ممکن ہے کہ قصے جس سے سب وابستہ ہوں

وہ چلے اور ساتھ اس کے داستاں کوئی نہ ہو

بڑھانا ہاتھ پکڑنے کو رنگ مٹھی میں

تو تتلیوں کے پروں کا دراز ہو جانا

جگنو ہوا میں لے کے اجالے نکل پڑے

یوں تیرگی سے لڑنے جیالے نکل پڑے

تجھ سے دل میں جو گلہ تھا وہ نہ لائے لب پر

پھر سے ہم بھر گئے زخموں کو ہرا کیا کرتے

کہانی ہو کوئی بھی تیرا قصہ ہو ہی جاتی ہے

کوئی تصویر دیکھوں تیرا چہرہ ہو ہی جاتی ہے

Recitation

بولیے