فیاض ہاشمی
غزل 3
اشعار 3
عبث نادانیوں پر آپ اپنی ناز کرتے ہیں
ابھی دیکھی کہاں ہیں آپ نے نادانیاں میری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
چوری خدا سے جب نہیں بندوں سے کس لیے
چھپنے میں کچھ مزا نہیں سب کو دکھا کے پی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نہ تم آئے نہ چین آیا نہ موت آئی شب وعدہ
دل مضطر تھا میں تھا اور تھیں بے تابیاں میری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
گیت 1
تصویری شاعری 1
آج جانے کی ضد نہ کرو یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو آج جانے کی ضد نہ کرو ہائے مر جائیں_گے، ہم تو لٹ جائیں_گے ایسی باتیں کیا نہ کرو آج جانے کی ضد نہ کرو تم ہی سوچو ذرا کیوں نہ روکیں تمہیں جان جاتی ہے جب اٹھ کے جاتے ہو تم تم کو اپنی قسم جان_جاں بات اتنی مری مان لو آج جانے کی ضد نہ کرو یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو آج جانے کی ضد نہ کرو وقت کی قید میں زندگی ہے مگر چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں ان کو کھو کر مری جان_جاں عمر_بھر نا ترستے رہو آج جانے کی ضد نہ کرو کتنا معصوم رنگین ہے یہ سماں حسن اور عشق کی آج معراج ہے کل کی کس کو خبر جان_جاں روک لو آج کی رات کو آج جانے کی ضد نہ کرو یوں_ہی پہلو میں بیٹھے رہو آج جانے کی ضد نہ کرو