Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
George Puech Shor's Photo'

جارج پیش شور

1823 - 1894 | میرٹھ, انڈیا

جارج پیش شور کے اشعار

935
Favorite

باعتبار

دل میں اپنے آرزو سب کچھ ہے اور پھر کچھ نہیں

دو جہاں کی جستجو سب کچھ ہے اور پھر کچھ نہیں

گزشتہ سال جو دیکھا وہ اب کی سال نہیں

زمانہ ایک سا بس ہر برس نہیں چلتا

اک نظر نے کیا ہے کام تمام

آرزو بھی تو تھی یہی دل کی

دیتے نہ دل جو تم کو تو کیوں بنتی جان پر

کچھ آپ کی خطا نہ تھی اپنا قصور تھا

اسی خیال میں دن رات میں تڑپتا ہوں

تمہیں قرار بھی دو گے جو بے قرار کیا

ذرہ کی طرح خاک میں پامال ہو گئے

وہ جن کا آسماں پہ سر پر غرور تھا

تمہارے عشق میں کیا کیا نہ اختیار کیا

کبھی فلک کا کبھی غیر کا وقار کیا

جہاں میں زر کا ہے کارخانہ نہ کوئی اپنا نہ ہے یگانہ

تلاش دولت میں ہے زمانہ خدا ہی حافظ ہے مفلسی کا

اس ماہ رو پہ آنکھ کسی کی نہ پڑ سکی

جلوہ تھا طور کا کہ سراسر وہ نور تھا

دور ہم سے ہیں وہ تو کیا ڈر ہے

پاس ہے اپنے آرسی دل کی

ہے تلاش دو جہاں لیکن خبر اپنی کسے

جیتے جی تک جستجو سب کچھ ہے اور پھر کچھ نہیں

عدم سے ہستی میں جب ہم آئے نہ کوئی ہمدرد ساتھ لائے

جو اپنے تھے وہ ہوئے پرائے اب آسرا ہے تو بیکسی کا

جب جوانی گئی چھڑا کر ہاتھ

اس پہ پیری نہ کچھ چلی دل کی

شوق نے کی جو رہبری دل کی

منزل عشق طے ہوئی دل کی

جان پر اپنی ہائے کیوں بنتی

بات جو مانتے کبھی دل کی

ہوا کے گھوڑے پہ رہتا ہے وہ سوار مدام

کسی کا اس کے برابر فرس نہیں چلتا

رکے ہے آمد و شد میں نفس نہیں چلتا

یہی ہے حکم الٰہی تو بس نہیں چلتا

اک خیال و خواب ہے اے شورؔ یہ بزم جہاں

یار اور جام و سبو سب کچھ ہے اور پھر کچھ نہیں

پیک خیال بھی ہے عجب کیا جہاں نما

آیا نظر وہ پاس جو اپنے سے دور تھا

نہیں ہے ٹوٹے کی بوٹی جہان میں پیدا

شکستہ جب ہوا تار نفس نہیں چلتا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے