غلام مرتضی راہی
غزل 38
اشعار 49
اب اور دیر نہ کر حشر برپا کرنے میں
مری نظر ترے دیدار کو ترستی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
چلے تھے جس کی طرف وہ نشان ختم ہوا
سفر ادھورا رہا آسمان ختم ہوا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ہر ایک سانس مجھے کھینچتی ہے اس کی طرف
یہ کون میرے لیے بے قرار رہتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کیسا انساں ترس رہا ہے جینے کو
کیسے ساحل پر اک مچھلی زندہ ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آتا تھا جس کو دیکھ کے تصویر کا خیال
اب تو وہ کیل بھی مری دیوار میں نہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے