حسن اکبر کمال کا تعارف
بڑوں نے اس کو چھین لیا ہے بچوں سے
خبر نہیں اب کیا ہو حال کھلونے کا
نام سید اکبر اور تخلص کمال ہے۔ ۱۴؍فروری ۱۹۴۶ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے فوراً بعد ترک وطن کرکے والدین کے ہمراہ پاکستان آگئے۔ ان کے والد اپنی ملازمت کے سبب ملک کے مختلف علاقوں میں رہے۔ اس شہر نوردی سے بقول حسن اکبرکمال انھوں نے بہت کچھ حاصل کیا۔ انگریزی ادب میں ایم اے کیا اور تدریس سے وابستہ ہوگئے۔ گورنمنٹ کالج، رحیم یارخاں ، گورنمنٹ اسلامیہ کالج، سکھر اور گورنمنٹ دہلی کالج، کراچی کے شعبہ انگریزی میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’ سخن‘، ’خزاں میرا موسم‘(شعری مجموعے)، ’خوش بو جیسی بات کرو‘(نظموں اور گیتوں کا مجموعہ)، ’التجا‘(حمدونعت)، ’کمال کے مضامین‘(تأثراتی تنقید)، ’رستم خاں‘، ’آدم خوروں کا جزیرہ‘۔ بچوں کے لیے چند ناول بھی لکھے۔ ’’خزاں میرا موسم ‘‘ پر آدم جی ادبی انعام ملا۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:383