ہزار لکھنوی کے اشعار
دیکھنے والے زمانے کا بھی حق ہے مجھ پر
سب کی نظروں سے چھپا کر مری تصویر نہ دیکھ
ہو کے افسردہ مری شومیٔ تقدیر نہ دیکھ
اپنے پیروں میں مرے پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ
دل کی دھڑکن مرے ماتھے کی شکن ہے کہ نہیں
روح تقدیر سمجھ عالم تقدیر نہ دیکھ