ہوش جونپوری
غزل 18
نظم 7
اشعار 18
جانے کس کس کا گلا کٹتا پس پردۂ عشق
کھل گئے میری شہادت میں ستم گر کتنے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
جو حادثہ کہ میرے لیے دردناک تھا
وہ دوسروں سے سن کے فسانہ لگا مجھے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
دیوار ان کے گھر کی مری دھوپ لے گئی
یہ بات بھولنے میں زمانہ لگا مجھے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ڈوبنے والے کو ساحل سے صدائیں مت دو
وہ تو ڈوبے گا مگر ڈوبنا مشکل ہوگا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کیا ستم کرتے ہیں مٹی کے کھلونے والے
رام کو رکھے ہوئے بیٹھے ہیں راون کے قریب
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے