عبرت گورکھپوری کے اشعار
زندگانی کی حقیقت سے نہیں ہم واقف
موت کا نام جو سنتے ہیں تو مر جاتے ہیں
وہ دل ہے مرا ہو نہیں سکتا جو شگفتہ
وہ باغ مرا ہے جو ہرا ہو نہیں سکتا
آرام کسے دیتی ہے ایام کی گردش
سیدھا کوئی ہلچل میں کھڑا ہو نہیں سکتا
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere