اقبال کیفی
غزل 10
اشعار 11
افسوس معبدوں میں خدا بیچتے ہیں لوگ
اب معنیٔ سزا و جزا کچھ نہیں رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اٹے ہوئے ہیں فقیروں کے پیرہن کیفیؔ
جہاں نے بھیک میں مٹی بکھیر کر دی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
غزل کے رنگ میں ملبوس ہو کر
رباب درد سے آہنگ نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
گہر سمجھا تھا لیکن سنگ نکلا
کسی کا ظرف کتنا تنگ نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
محبتوں کو بھی اس نے خطا قرار دیا
مگر یہ جرم ہمیں بار بار کرنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے