ارشاد عاطف کے اشعار
وہ جس کی آبرو میں نے بچائی تھی عاطفؔ
ثبوت مانگتا ہے مجھ سے پارسائی کا
اجالا بیچنے وہ آ گئے ہیں آج پستی میں
جو کل کہہ کر گئے تھے ہم اندھیروں کو مٹائیں گے
میں بھلا بچ پاتا کیسے ظلم کے پتھراؤ سے
کانچ کی دیوار سے میری حفاظت کی گئی
نیکیاں کرنے کا عاطفؔ کیا عجب انداز ہے
سیکڑوں کو لوٹ کر کچھ پر سخاوت کی گئی
 
                         
 