یاد حزیں نقوش کرم اور نگاہ چند
کیا باندھا ہم نے رخت سفر کچھ نہ پوچھئے
جے کرشن چودھری حبیب اردو، فارسی، سنسکرت اور انگریزی کے عالم اور اردو کے ایک اہم شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے ملک کی آزادی کی جہدو جہد میں بھی حصہ لیا اور آزاد ہندوستان کے اہم انتظامی امور سے بھی وابستہ رہے۔
جے کرشن چودھری کی پیدائش ۱۹۰۴ کو ڈیرہ اسمعیل خاں کے گاؤں ’ٹانک‘ کے ایک ایسے خاندان میں ہوئی جو ادبی ذوق سے آشنا تھا۔ان کے والد رائے صاحب کیول کرشن چودھری اگرچہ وکیل اور زمیندار تھے مگر صاف ستھرا ادبی ذوق بھی رکھتے تھے۔ ان کے زیر سایہ جے کرشن چودھری کی ذہنی تربیت ہوئی۔ میٹرک اور انٹر کے بعد انہوں نے ایل ایل بی کی سند حاصل کی۔ ۱۹۲۳ میں وکالت شروع کی اور بار کے ممتاز اراکین میں شمار کیے جانے لگے۔
یہ زمانہ وہ تھا جب ملک کی آزادی کی جہد و جہد اپنے شباب پر تھی۔ چودھری صاحب نے بھی اس میں حصہ لیا۔ تقسیم سے قبل وہ ایبٹ آباد کانگریس کمیٹی کے صدر رہے۔ اس عرصے میں وہ مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو، مولانا آزاد اور دوسرے کانگریسی رہنماؤں کے قریب رہے۔ تقسیم کے بعد ہندوستان آگیے۔ ۱۹۴۸ سے۱۹۵۲ تک وہ راجستھان میں اسسٹنٹ ریجنل کمشنر رہے۔ ۱۹۵۳ میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس میں چن لیے گیے اور اہم انتظا می عہدوں پر فائز رہے۔
جے کرشن چودھری کا شعری مجموعہ ’نغمۂ زندگی ‘ کے نام سے شائع ہوا۔ انہوں نے شاعری کے علاوہ کالیداس، بھرتر ی ہری، میرا بائی، عبدالرحیم خان خاناں جیسے فن کاروں کی تخلیقات کا اردو میں ترجمہ بھی کیا۔