خاور جیلانی
غزل 13
اشعار 14
اپنے صحرا سے بندھے پیاس کے مارے ہوئے ہم
منتظر ہیں کہ ادھر کوئی کنواں آ نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اک چنگاری آگ لگا جاتی ہے بن میں اور کبھی
ایک کرن سے ظلمت کو چھٹ جانا پڑتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
روح کے دامن سے اپنی دنیا داری باندھ کر
چل رہے ہیں دم بہ دم آنکھوں پہ پٹی باندھ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ کچھ سے کچھ بنا ڈالے گا تسلیمات کے معنی
سلیقہ آ گیا اس کو اگر انکار کرنے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یوں ہی بے کار میں پڑا خود کو
کار آمد بنا رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے