خالد ندیم بدایونی کے اشعار
خود اپنی شے پہ ادھورا ہے اختیار مجھے
گرا تو سکتا ہوں آنسو اٹھا نہیں سکتا
یوں بھی آنکھوں سے نکلنے نہیں دیتا آنسو
اشک غم تیرا تصور نہ بہا لے جائے
کیسے ہستی کے سمندر کا تلاطم ٹھہرے
زندگی بھر یہی تدبیر بشر ہوتی ہے
وہ ایک شخص تو پتھر اچھال کر چپ ہے
سمندروں سے ابھی تک صدائیں آتی ہیں
اب جو چاہو وہ فیصلہ کر لو
مفلسی اپنے ہونٹ سی آئی