خواجہ حسن حسنؔ کے اشعار
رہی بے قراری اسیری کی یوں ہی
تو صیاد ٹکڑے ترا دام ہوگا
وہ جب تک کہ زلفیں سنوارا کیا
کھڑا اس پہ میں جان وارا کیا
وقت نظارہ نہ رو کہتے تھے اے چشم تجھے
شدت گریہ سے لے خاک نہ سوجھا، دیکھا
امنڈ کے آنکھ سے اک بار بہہ چلے آنسو
ہنسی ہنسی میں جو ذکر وداع یار آیا