Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Laiq Aajiz's Photo'

لئیق عاجز

لئیق عاجز کے اشعار

1.2K
Favorite

باعتبار

کرنوں کو وہ بازار میں بیچ آیا ہے

شاید کہ کئی دن سے تھا بھوکا سورج

کھیتیاں چھالوں کی ہوتی تھیں لہو اگتے تھے

کتنا زرخیز تھا وہ در بدری کا موسم

قلم اٹھاؤں کہ بچوں کی زندگی دیکھوں

پڑا ہوا ہے دوراہے پہ اب ہنر میرا

شام ہوتے ہی بجھ گیا عاجزؔ

ایک مفلس کا خواب تھا نہ رہا

میری تاریک شبوں میں ہے اجالا ان سے

چاند سے زخموں پہ مرہم یہ لگاتے کیوں ہو

دشمنوں کو دوست بھائی کو ستم گر کہہ دیا

لوگ کیوں برہم ہیں کیا شیشے کو پتھر کہہ دیا

ترک جام و سبو نہ کر پائے

اس لیے ہم وضو نہ کر پائے

وہ دھوپ تھی کہ زمیں جل کے راکھ ہو جاتی

برس کے اب کے بڑا کام کر گیا پانی

مجھے تو جو بھی ملا ہے عذاب کی صورت

مری حیات ہے اک تشنہ خواب کی صورت

اے مرے پاؤں کے چھالو مرے ہمراہ رہو

امتحاں سخت ہے تم چھوڑ کے جاتے کیوں ہو

میں چاہتا ہوں تعلق کے درمیاں پردہ

وہ چاہتا ہے مرے حال پر نظر کرنا

Recitation

بولیے