Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Laiq Aajiz's Photo'

لئیق عاجز

لئیق عاجز کے اشعار

1.2K
Favorite

باعتبار

قلم اٹھاؤں کہ بچوں کی زندگی دیکھوں

پڑا ہوا ہے دوراہے پہ اب ہنر میرا

کھیتیاں چھالوں کی ہوتی تھیں لہو اگتے تھے

کتنا زرخیز تھا وہ در بدری کا موسم

دشمنوں کو دوست بھائی کو ستم گر کہہ دیا

لوگ کیوں برہم ہیں کیا شیشے کو پتھر کہہ دیا

اے مرے پاؤں کے چھالو مرے ہمراہ رہو

امتحاں سخت ہے تم چھوڑ کے جاتے کیوں ہو

وہ دھوپ تھی کہ زمیں جل کے راکھ ہو جاتی

برس کے اب کے بڑا کام کر گیا پانی

میں چاہتا ہوں تعلق کے درمیاں پردہ

وہ چاہتا ہے مرے حال پر نظر کرنا

شام ہوتے ہی بجھ گیا عاجزؔ

ایک مفلس کا خواب تھا نہ رہا

کرنوں کو وہ بازار میں بیچ آیا ہے

شاید کہ کئی دن سے تھا بھوکا سورج

مجھے تو جو بھی ملا ہے عذاب کی صورت

مری حیات ہے اک تشنہ خواب کی صورت

میری تاریک شبوں میں ہے اجالا ان سے

چاند سے زخموں پہ مرہم یہ لگاتے کیوں ہو

ترک جام و سبو نہ کر پائے

اس لیے ہم وضو نہ کر پائے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے