لیث قریشی کے اشعار
تلخابۂ حیات پیا ہے تمام عمر
اب اور کیا ملائے گا ساقی شراب میں
تلخابۂ حیات پیا ہے تمام عمر
اب اور کیا ملائے گا ساقی شراب میں
مری سمجھ میں نہ آیا یہ کاروبار حیات
کہاں ہے نفع کہاں ہے ضرر نہیں معلوم
مری سمجھ میں نہ آیا یہ کاروبار حیات
کہاں ہے نفع کہاں ہے ضرر نہیں معلوم
یہی بہت ہے کہ زندہ ہیں قید زیست میں ہم
یہ کیسی شام ہے کیسی سحر نہیں معلوم