محشر لکھنوی کے اشعار
دے کے ساغر مجھے کس لطف سے ساقی نے کہا
دیکھتے جاؤ ابھی ہم تمہیں کیا دیتے ہیں
سادگی کی انتہا کر دی جوانان چمن
عمر بھر رنگ مزاج باغباں دیکھا کئے
بلائیں لے رہا ہوں اس زمیں کے ذرے ذرے کی
لٹا تھا جس جگہ راہ وفا میں کارواں میرا
وفور شوق میں اک اک قدم میرا قیامت تھا
خدا معلوم کیوں کر جلوہ زار حسن تک پہونچا