مہتاب عالم کے اشعار
دل بھی توڑا تو سلیقے سے نہ توڑا تم نے
بے وفائی کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں
وطن کو پھونک رہے ہیں بہت سے اہل وطن
چراغ گھر کے ہیں سرگرم گھر جلانے میں
یہ سن کر میری نیندیں اڑ گئی ہیں
کوئی میرا بھی سپنا دیکھتا ہے
دل کو پھر درد سے آباد کیا ہے میں نے
مدتوں بعد تجھے یاد کیا ہے میں نے
اک سفر پھر مری تقدیر ہوا جاتا ہے
راستہ پاؤں کی زنجیر ہوا جاتا ہے
ذہن ایسے بھی نہ بن جائیں نصابوں والے
گفتگو میں بھی ہوں الفاظ کتابوں والے
ناقدو تم تو مرے فن کی پرکھ رہنے دو
اپنے سونے کو میں پیتل نہیں ہونے دوں گا
زمیں کیوں مجھ سے ٹکراتی افق پر
مرا گھر تھا مرے ذاتی افق پر