ماجد الباقری
غزل 13
نظم 1
اشعار 10
بات کرنا ہے کرو سامنے اتراؤ نہیں
جو نہیں جانتے اس بات کو سمجھاؤ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
لوہے اور پتھر کی ساری تصویریں مٹ جائیں گی
کاغذ کے پردے پر ہم نے سب کے روپ جمائے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ماجدؔ نے بیراگ لیا ہے کوئی ایسی بات نہیں
ادھر ادھر کی باتیں کر کے لوگوں کو سمجھایا کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مجھی سے پوچھ رہا تھا مرا پتا کوئی
بتوں کے شہر میں موجود تھا خدا کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہونٹ کی سرخی جھانک اٹھتی ہے شیشے کے پیمانوں سے
مٹی کے برتن میں پانی پی کر پیاس بجھایا کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے