Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منظر سہیل کے اشعار

100
Favorite

باعتبار

لڑکا نہ کوئی پھر سے ہو برباد دہر میں

تجھ پر نہ جائیں بیٹیاں تیری خدا کرے

مری نگاہ کو گر تیری دید ہو جائے

قسم خدا کی مری عید عید ہو جائے

اک بار میں ہی تو مرا قصہ تمام کر

قسطوں میں کر رہا ہے بھلا قتل کیوں مجھے

مثل موسم جو بدلتے تو کوئی بات نہ تھی

تو نے تو بدلا ہے گرگٹ کی طرح رنگ اپنا

بے وفائی کی جب بھی بات چلی

با خدا تم بہت ہی یاد آئے

کیوں میں اس حسن کو حسین کہوں

جس کی زینت ہی بے حیائی ہو

کچھ تو انصاف کر بنی آدم ہر نفی شے کو تو حقیر نہ جان

تیرگی روشنی سے پہلے تھی خار پھولوں سے پہلے آئے ہیں

ضروری تو نہیں یہ کہ ہلیں لب

یہ خاموشی بھی تو اک گفتگو ہے

رنج و غم اور الم و درد کا لشکر نکلے

عشق تو تب ہے جب آنکھوں سے سمندر نکلے

بڑا ہی فرق ہے اے یار ہم دونوں کے جذبوں میں

تمہیں مجھ سے محبت تھی مجھے تم سے محبت ہے

ہونے دو اگر ہو گئے کچھ لوگ برے بھی

گلشن میں اگر پھول ہیں تو خار بھی ہوں گے

اک ہی لمحے میں سمجھ آتی نہیں کوئی کتاب

عمر لگتی ہے کسی شخص کو پہچاننے میں

کہ جس چراغ کو روشن کیا تھا میں نے کبھی

وہی چراغ مرا گھر جلانے آیا ہے

ایسی نیندوں سے تھک چکا ہوں میں

مجھ کو نیند ہمیشگی دے دے

کیوں حیا خود پہ رو رہی ہے سہیلؔ

کیا کسی بے حیا کو دیکھا ہے

اک عمر ہو گئی ہے اسے چاہتے ہوئے

اک عمر سے یہ بار گراں ڈھو رہے ہیں ہم

گر گئی ہے وہ اک بلندی سے

میں نے سر پہ چڑھا لیا تھا اسے

جب وہ ہیں برے تو پھر اچھائی کریں گے کیوں

خوشبو کی تمنا تم کیوں کرتے ہو خاروں سے

راہوں کے پتھروں کا بھلا کیا گلہ کروں

اب آدمی کے دل بھی تو پتھر کے ہو گئے

نظر ہیں آئی بڑے عرصے باد آج مجھے

وہ آیتیں کہ جو منسوخ ہو گئی تھیں کبھی

عشق پہ اجتہاد کر کر کے

مجتہد ہو گیا ہوں میں غم کا

آدم کے لاڈلے بھی کچھ کم نہیں ہیں لیکن

حوا کی بیٹیوں سے اللہ ہی بچائے

Recitation

بولیے