Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منظر سہیل کے اشعار

57
Favorite

باعتبار

لڑکا نہ کوئی پھر سے ہو برباد دہر میں

تجھ پر نہ جائیں بیٹیاں تیری خدا کرے

بے وفائی کی جب بھی بات چلی

با خدا تم بہت ہی یاد آئے

ضروری تو نہیں یہ کہ ہلیں لب

یہ خاموشی بھی تو اک گفتگو ہے

اک ہی لمحے میں سمجھ آتی نہیں کوئی کتاب

عمر لگتی ہے کسی شخص کو پہچاننے میں

مری نگاہ کو گر تیری دید ہو جائے

قسم خدا کی مری عید عید ہو جائے

اک بار میں ہی تو مرا قصہ تمام کر

قسطوں میں کر رہا ہے بھلا قتل کیوں مجھے

کیوں میں اس حسن کو حسین کہوں

جس کی زینت ہی بے حیائی ہو

ایسی نیندوں سے تھک چکا ہوں میں

مجھ کو نیند ہمیشگی دے دے

مثل موسم جو بدلتے تو کوئی بات نہ تھی

تو نے تو بدلا ہے گرگٹ کی طرح رنگ اپنا

کچھ تو انصاف کر بنی آدم ہر نفی شے کو تو حقیر نہ جان

تیرگی روشنی سے پہلے تھی خار پھولوں سے پہلے آئے ہیں

کیوں حیا خود پہ رو رہی ہے سہیلؔ

کیا کسی بے حیا کو دیکھا ہے

بڑا ہی فرق ہے اے یار ہم دونوں کے جذبوں میں

تمہیں مجھ سے محبت تھی مجھے تم سے محبت ہے

جب وہ ہیں برے تو پھر اچھائی کریں گے کیوں

خوشبو کی تمنا تم کیوں کرتے ہو خاروں سے

ہونے دو اگر ہو گئے کچھ لوگ برے بھی

گلشن میں اگر پھول ہیں تو خار بھی ہوں گے

گر گئی ہے وہ اک بلندی سے

میں نے سر پہ چڑھا لیا تھا اسے

رنج و غم اور الم و درد کا لشکر نکلے

عشق تو تب ہے جب آنکھوں سے سمندر نکلے

آدم کے لاڈلے بھی کچھ کم نہیں ہیں لیکن

حوا کی بیٹیوں سے اللہ ہی بچائے

راہوں کے پتھروں کا بھلا کیا گلہ کروں

اب آدمی کے دل بھی تو پتھر کے ہو گئے

کہ جس چراغ کو روشن کیا تھا میں نے کبھی

وہی چراغ مرا گھر جلانے آیا ہے

اک عمر ہو گئی ہے اسے چاہتے ہوئے

اک عمر سے یہ بار گراں ڈھو رہے ہیں ہم

عشق پہ اجتہاد کر کر کے

مجتہد ہو گیا ہوں میں غم کا

نظر ہیں آئی بڑے عرصے باد آج مجھے

وہ آیتیں کہ جو منسوخ ہو گئی تھیں کبھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے