مریم غزالہ کے اشعار
جب بھی میں نے کھول کر دیکھی ہے یادوں کی کتاب
یوں ہی صفحوں پر تڑپتے مل گئے کچھ واقعات
ہم تو سمجھے تھے ہمیں پہچانتا کوئی نہیں
اپنی بربادی تو گھر گھر کی کہانی ہو گئی
جھیل کے ٹھہرے ہوئے پانی میں پتھر پھینک کر
دائرہ اٹھتی ہوئی لہروں کا ہم دیکھا کئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
در و دیوار پہ پرچھائیاں آتی تھیں نظر
بات کرنے کو بھی ترسی ہوں سحر ہونے تک
کل نہ جانے شہر میں کس بات کا جلسہ ہوا
آج سارے شہر کا نقشہ ہے کچھ بدلا ہوا