Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

مصلح الدین احمد اسیر کاکوروی

مصلح الدین احمد اسیر کاکوروی کے اشعار

روح کی گہرائیوں میں ڈوب کر دیکھا کرو

ایک دھوکا ہے نظر کا یہ سراسر سامنے

فلم کی گردش سے تصویریں بدلتی ہی رہیں

عمر رفتہ کا نہ آیا پھر وہ منظر سامنے

روح ہے محو تمنا حسن ہے مست طرب

اک نیاز و ناز کا برپا ہے محشر سامنے

ادائے حسن نے بخشی ہے طاقت پرواز

ہوائے شوق میں اڑتا ہوں بال و پر نہ سہی

دل کہ ہے سرمایہ دار عزت و ناموس حسن

ہے یہی مرکز یہی ہے دائرہ میرے لئے

ڈھونڈنے والو ذرا ذوق نظر بھی چاہیے

ورنہ لاکھوں ہی زمین و آسماں دیکھا کئے

عشق نے پیدا کیا ہے ایک دل

حسن والو ایک جلوا چاہئے

ہستی کا ذرہ ذرہ تاراج کر دیا ہے

اس بے وفا کی خاطر اس بے وفا کے غم میں

تشنگان ذوق اس صحرائے ہستی سے الگ

پاؤں مارو تو ابلتا ہے سمندر سامنے

Recitation

بولیے