مصلح الدین احمد اسیر کاکوروی کے اشعار
روح کی گہرائیوں میں ڈوب کر دیکھا کرو
ایک دھوکا ہے نظر کا یہ سراسر سامنے
فلم کی گردش سے تصویریں بدلتی ہی رہیں
عمر رفتہ کا نہ آیا پھر وہ منظر سامنے
روح ہے محو تمنا حسن ہے مست طرب
اک نیاز و ناز کا برپا ہے محشر سامنے
ادائے حسن نے بخشی ہے طاقت پرواز
ہوائے شوق میں اڑتا ہوں بال و پر نہ سہی
دل کہ ہے سرمایہ دار عزت و ناموس حسن
ہے یہی مرکز یہی ہے دائرہ میرے لئے
عشق نے پیدا کیا ہے ایک دل
حسن والو ایک جلوا چاہئے
ڈھونڈنے والو ذرا ذوق نظر بھی چاہیے
ورنہ لاکھوں ہی زمین و آسماں دیکھا کئے
تشنگان ذوق اس صحرائے ہستی سے الگ
پاؤں مارو تو ابلتا ہے سمندر سامنے
ہستی کا ذرہ ذرہ تاراج کر دیا ہے
اس بے وفا کی خاطر اس بے وفا کے غم میں