مسرور جالندھری کے اشعار
کیوں ہم کو سناتے ہو جہنم کے فسانے
اس دور میں جینے کی سزا کم تو نہیں ہے
اک عمر کی محنت کا یہ پھل پائیں گے ہم لوگ
مٹی کی ردا اوڑھ کے سو جائیں گے ہم لوگ
ہماری آنکھوں میں بے وجہ آ گئے آنسو
یقین کیجے کسی بات پر نہیں آئے
شاید آ جائے کسی وقت لب بام وہ چاند
شام سے صبح تلک بند دریچہ نہ کیا