مسرور جالندھری کا تعارف
ہماری آنکھوں میں بے وجہ آ گئے آنسو
یقین کیجے کسی بات پر نہیں آئے
نام سلطان محمود رضوانی اور مسرور تخلص ہے۔۷؍جنوری۱۹۲۹ء کو جالندھر شہر(بھارت) میں پیدا ہوئے۔شعرگوئی نویں جماعت سے شروع ہوگئی تھی۔ اردو اور فارسی کے ادیب نوگانوی سے اصلاح لی۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے۔غزلوں کے علاوہ قطعات اور گیت بھی لکھتے ہیں۔ مزاحیہ اور طنزیہ شاعری بھی کرتے ہیں۔’’بزم شعر وادب‘‘ اسلام آبادکے جنرل سکریٹری ہیں۔حکومت پاکستان کے ایک حساس ادارے کے ایک ذمے دار عہدے سے ریٹائر ہوکر مستقل طور پر اسلام آباد میں مقیم ہیں۔پنجابی میں بھی شعر کہتے ہیں۔ ’’مدینے کے قریں...‘‘(نعتیں) ان کی تصنیف ہے۔ غزلوں کا مجموعہ ترتیب دے رہے ہیں۔ قومی سیرت کانفرس منعقدہ۲۰۰۵ء میں ان کے نعتیہ مجموعہ’’مدینے کے قریں‘‘ کو بہترین کتاب قرار دیا گیا اور سند امتیاز سے نوازا گیا۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:235