میر احمد نوید کے اشعار
کچھ اس طرح سے کہا مجھ سے بیٹھنے کے لیے
کہ جیسے بزم سے اس نے اٹھا دیا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنے ہجر میں تھا مبتلا ازل سے مگر
ترے وصال نے مجھ سے ملا دیا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زخم تلاش میں ہے نہاں مرہم دلیل
تو اپنا دل نہ ہار محبت بحال رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چراغ ہائے تکلف بجھا دیے گئے ہیں
اٹھاؤ جام کہ پردے اٹھا دیے گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خود سے گزرے تو قیامت سے گزر جائیں گے ہم
یعنی ہر حال کی حالت سے گزر جائیں گے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پیش زمیں رہوں کہ پس آسماں رہوں
رہتا ہوں اپنے ساتھ میں چاہے جہاں رہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے خلش بول کیا یہی ہے خدا
یہ جو دل میں خلا سا رہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو مل گئے تو تونگر نہ مل سکے تو گدا
ہم اپنی ذات کے اندر چھپا دیے گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ممکن نہیں ہے شاید دونوں کا ساتھ رہنا
تیری خبر جب آئی اپنی خبر گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات اس بزم میں تصویر کے مانند تھے ہم
ہم سے پوچھے تو کوئی شمع کا جلنا کیا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے وقت تو کہیں بھی کسی کا ہوا ہے کیا
کیا تجھ کو دیکھنا تری ساعت کو دیکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دبا سکا نہ صدا اس کی تیری بزم کا شور
خموش رہ کے بھی کوئی صدا بنا ہوا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں کہیں آؤں میں کہیں جاؤں
وقت جیسے رکا سا رہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ