Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Meer Ahmad Naved's Photo'

میر احمد نوید

1955 | پاکستان

میر احمد نوید کے اشعار

271
Favorite

باعتبار

کچھ اس طرح سے کہا مجھ سے بیٹھنے کے لیے

کہ جیسے بزم سے اس نے اٹھا دیا ہے مجھے

میں اپنے ہجر میں تھا مبتلا ازل سے مگر

ترے وصال نے مجھ سے ملا دیا ہے مجھے

زخم تلاش میں ہے نہاں مرہم دلیل

تو اپنا دل نہ ہار محبت بحال رکھ

چراغ ہائے تکلف بجھا دیے گئے ہیں

اٹھاؤ جام کہ پردے اٹھا دیے گئے ہیں

خود سے گزرے تو قیامت سے گزر جائیں گے ہم

یعنی ہر حال کی حالت سے گزر جائیں گے ہم

پیش زمیں رہوں کہ پس آسماں رہوں

رہتا ہوں اپنے ساتھ میں چاہے جہاں رہوں

اے خلش بول کیا یہی ہے خدا

یہ جو دل میں خلا سا رہتا ہے

جو مل گئے تو تونگر نہ مل سکے تو گدا

ہم اپنی ذات کے اندر چھپا دیے گئے ہیں

ممکن نہیں ہے شاید دونوں کا ساتھ رہنا

تیری خبر جب آئی اپنی خبر گئی ہے

رات اس بزم میں تصویر کے مانند تھے ہم

ہم سے پوچھے تو کوئی شمع کا جلنا کیا تھا

اے وقت تو کہیں بھی کسی کا ہوا ہے کیا

کیا تجھ کو دیکھنا تری ساعت کو دیکھنا

دبا سکا نہ صدا اس کی تیری بزم کا شور

خموش رہ کے بھی کوئی صدا بنا ہوا ہے

میں کہیں آؤں میں کہیں جاؤں

وقت جیسے رکا سا رہتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے