Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Meer Yaseen Ali khan's Photo'

میر یٰسین علی خاں

1908 - 1996 | حیدر آباد, انڈیا

میر یٰسین علی خاں کا تعارف

پیدائش : 04 Jul 1908 | حیدر آباد, تلنگانہ

وفات : 01 Jun 1996

نواب میر یٰسین علی خان 4 جلائی 1908ء کو حیدرآباد میں ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے دادا نواب میر حسن علی خاں دو گانوں کے جاگیردار اور داغ دہلوی کے شاگرد اور دوست بھی تھے۔ ان کے والد کا نام میر آصف الدین خان  تھا۔ نواب میر یٰسین علی خان کا خاندان انتہائی تعلیم یافتہ تھا اور وہ علمی اور ادبی حلقے کے لوگوں کی صحبت میں بڑے ہوئے تھے۔

نواب میر یٰسین علی خان نے شروعاتی تعلیم حیدرآباد سے حاصل کی اور آگے کی تعلیم کے لئے وہ علی گڑھ چلے گئے۔ جہاں سے انہونے بی اے کی ڈگری 1929ء میں اور ایم اے کی ڈگری 1931ء میں حاصل کی۔ اس کے بعد وہ حیدرآباد واپس آ گئے اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں ملازمت اختیار کی۔ وہ 1971ء میں اس ملازمت سے ریٹائر ہوئے۔  نواب میر یٰسین علی خان کے ادبی کارنامے ان کے اسکول کے دنوں سے ہی شائع ہونے لگے۔ ان کی غزلیں، نظمیں، کہانیاں اور ناولز اس وقت کے مشہور رسالے ہمایوں، ساقی، مشیر دکن اور شہاب جیسے ادبی رسالوں میں شائع ہوئے تھے۔ اردو کے مشہور مصنف اور رسالہ "نگار" کے اڈیٹر جناب نیاز فتح پوری سے قریبی تعلقات تھے۔ نواب صاحب کے حلقہ ارباب ذوق میں اس وقت کی مشہور ترین شخصیت تھیں جس میں مولوی عبدل حق، حسرت موہانی، خواجہ حسن نظامی، مولانا محمّد علی اور شوقت علی شامل تھے۔

نواب میر یٰسین علی خان پدم بھوشن سے نوازے گئے مشہور ماہر آثار قدیمہ اور مؤرخ جناب ڈاکٹر غلام یزدانی کے داماد بھی تھے۔ نواب صاحب کئ اردو تنظیموں میں بھی شرکت کرتے رہتے تھے۔ وہ بزم ادب اردو حیدرآباد اور علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوشیشن لندن کے صدر رہے۔ نواب میر یٰسین علی خان 1996ء کو لندن میں وفات پا گئے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے