منزل کی سمت کب سے سفر کر رہے ہیں ہم
لیکن جو فاصلے تھے وہ اب تک نہ کم ہوئے
علی سجاد نام اورمہر تخلص تھا۔۱۵؍ستمبر ۱۹۱۶ء کو قصبہ غازی آباد نزد دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کا آبائی وطن اکبرآباد تھا۔ مہر اکبرآبادی کو علم وادب کا شوق اور شعروشاعری ورثہ میں ملی۔ مہر صاحب نے ۱۹۳۵ء میں بی اے کیا۔ ناسازگار حالات کی بنا پر انھیں اپنی تعلیم ختم کرکے ملازمت کی فکر کرنا پڑی۔ کوئی خاطرخواہ ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے مجبوراً ۱۹۴۳ء میں علی گڑھ سے بی۔ٹی کی سند ممتاز حیثیت سے حاصل کی اور پھر درس وتدریس کا سلسلہ شروع ہوگیا۔۱۹۴۷ء میں پرائیوٹ طور پر آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے(اردو) کا امتحان دیا اور تمام یونیورسٹی میں اول آئے۔ ۱۹۴۹ء میں پاکستان آگئے اور گورنمنٹ کالج، ڈیرہ غازی خاں میں اردو لکچرر مقرر ہوئے۔ بعد ازاں اسلام آباد میں درس وتدریس سے وابستہ رہے۔ فیڈرل گورنمنٹ کالج، اسلام آباد کے پرنسپل کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ ملک کے مختلف مقتدر رسائل میں ان کی منظومات کے ساتھ انتقادی مضامین شائع ہوتے رہے۔ کتابی صورت میں ان کی کوئی تخلیق شائع نہیں ہوئی۔۲۸؍فروری۱۹۸۹ء کو اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:74